دُکھ کی روداد سناؤ گے کسے

دُکھ کی روداد سناؤ گے کسے
تم مرے بعد رلاؤگے کسے
اس لئے یاد رہا ہوں تجھ کو
میں نہ ہوں گا تو بھلاؤ گے کسے
جب چلا جاؤں گا میں دور کہیں
بات بے بات ستاؤ گے کسے
بارشیں آگئیں تنہا لوگو
کس سے روٹھو گے مناؤ گے کسے
کس سے پوچھو گے محبت کا پتہ
روح کے زخم دکھاؤ گے کسے
دل اسے سونپ رہے ہو فرحت
دل نہ ہو گا تو جلاؤ گے کسے
فرحت عباس شاہ
(کتاب – اے عشق ہمیں آزاد کرو)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *