دکھائی بھی نہیں دیتا

دکھائی بھی نہیں دیتا
سنائی بھی نہیں دیتا
اندھیرا بھی نہیں لیکن
سجھائی بھی نہیں دیتا
نہیں رکھتا اسیری میں
رہائی بھی نہیں دیتا
جُدا بھی تو نہیں دل سے
سمائی بھی نہیں دیتا
خدا بھی دور رکھتا ہے
خدائی بھی نہیں دیتا
فرحت عباس شاہ
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *