ایک ویرانے کو ہے اک اور ویرانے کا غم
کون ہے جس کے گلے لگ کے وفا روئی نہیں
کون ہے جس کو نہیں تیرے چلے جانے کا غم
اک عجب ماحول پیمانہ چھلک جانے پہ تھا
ہم کو اس کے ہاتھ کا اور اس کو پیمانے کا غم
دور تک پھیلا ہوا ہے آشنا در آشنا
بڑھ گیا ہے رفتہ رفتہ تیرے دیوانے کا غم
فرحت عباس شاہ
(کتاب – ہم جیسے آوارہ دل)