دل کو ہر بات کا حوالہ دے

دل کو ہر بات کا حوالہ دے
ہر ملاقات کا حوالہ دے
عشق کی جیت کا حوالہ دے
دردکی مات کا حوالہ دے
بے وفائی سے روک لے اس کو
وصل کی رات کا حوالہ دے
یاد من مانیاں دلا ساری
اختیارات کا حوالہ دے
خوش گمانی کے روز و شب دہرا
دکھ کے حالات کا حوالہ دے
فرحت عباس شاہ
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *