غم کو بھی رکھا سہارے کی طرح
مرد کا آنسو تھا کیسی شان سے
آنکھ سے ٹپکا ستارے کی طرح
چپ رہا کرتا ہے میرے سامنے
سرد موسم کے نظارے کی طرح
بہہ نکلتا ہے محبت میں سدا
دل کسی دریا کے دھارے کی طرح
خواب میں اکثر بھٹکتا ہے کوئی
آدمی اک غم کے مارے کی طرح
فرحت عباس شاہ