آ کے کچھ کچھ ہوئے ہیں غم آباد
ایک دنیا بسا گیا کوئی
نام رکھا گیا ستم آباد
ہم رہیں نا رہیں مگر مولا
ان کو رکھنا جنم جنم آباد
تم گئے ہو تو آج تک آنکھیں
ہم نے رکھی ہیں تازہ دم آباد
ایک موسم گزر گیا لیکن
کر گیا میری چشمِ نم آباد
ورنہ اک عمر بے سکوں گزری
آکے بس اب ہوئے ہیں ہم آباد
آنکھ سے ہو کے دل میں آن بسا
آنکھ اور دل ہوئے بہم آباد
فرحت عباس شاہ
(کتاب – سوال درد کا ہے)