جس طرح حد سے زیادہ درد
اکثر خود دوا بن کے پلٹتا ہے
اداسی حیلہ بنتی جا رہی ہے
تیز نوکیلا کھٹکتا دن
بدن کو راس آتا جا رہا ہے
اور جدائی میں بجھی ہر شام غم چلا کے آ لگتی ہے سینے سے
دوانہ پن جو وحشت بن گیا تھا
اب تو ڈھارس میں بدلتا جا رہا ہے
اور شبیں تنہائیوں کی میتوں پر
بین کرتی بلبلا اٹھتی شبیں
تیمار داری کر رہی ہیں
اب میں اچھا ہوں
میں خوش ہوں
روبصحت ہوں
مرا صبر قیامت خیز آڑے وقت میں میرا وسیلہ بن گیا ہے
اور اداسی حیلہ بنتی جا رہی ہے
فرحت عباس شاہ
(کتاب – خیال سور ہے ہو تم)