دل مرا مستقل مزاج رہا

دل مرا مستقل مزاج رہا
عمر بھر غم کا ہی رواج رہا
تیری باتوں پہ اعتماد مجھے
کل رہا ہے کبھی نہ آج رہا
میں شہنشاہ تھا محبت کا
میرے سر پر وفا کا تاج رہا
ہم تو فارغ تھے جیسے اس کے لیے
بس اسے ہی تو کام کاج رہا
ہم بہت پاس پاس تھے لیکن
درمیاں میں مگر سماج رہا
فرحت عباس شاہ
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *