ہو گیا ہے وہاں اس واسطے رب بھی آباد
کوئی نا کوئی جدائی مجھے برباد کرے
ہونے لگتا ہوں مری جان میں جب بھی آباد
ہم نے روکا ہے کہاں روح میں خواہش کا جلوس
ہاں مگر چاہیے اک حسن طلب بھی آباد
ٹھیک ہے آپ بھی ہیں، ہم بھی مگر پہلے سے
قریہِ جاں میں ہے ہونے کا سبب بھی آباد
مستقل آنسوؤں سے اجڑی ہوئی آنکھوں کو
کر رہا ہوں میں ترے واسطے اب بھی آباد
فرحت عباس شاہ
(کتاب – اداس اداس)