پھر اس کے بعد کہیں جا کے غم اسیر کیا
’’خلا نصیب ‘‘ تھے عمریں گنوا کے لوٹ آئے
جوان لوگ تھے لیکن سفر نے پِیر کیا
وہ عام لڑکی تھی اور جھنگ سے بھی دور رہی
مگر یہ عشق کہ جس نے اُسے بھی ہیر کیا
وگرنہ عالمِ غربت میں عمر کٹ جاتی
کسی کے درد نے آ کر ہمیں امیر کیا
یہ ایک عشق کہ جس نے ہمیں مٹایا بھی
یہ اک گناہ کہ جس نے ہمیں کبیر کیا
فرحت عباس شاہ
(کتاب – جدائی راستہ روکے کھڑی ہے)