دنیا کے دستور مطابق کام ہوا

دنیا کے دستور مطابق کام ہوا
سورج ڈوبا اور میں رزقِ شام ہوا
جاگے، تڑپے، روئے، جھگڑے، شعر کہے
تیری خاطر دیکھو کتنا کام ہوا
عشق اور مشک چھپانے سے کب چھپتے ہیں
تیرا میرا قصہ کتنا عام ہوا
ٹوٹے پھوٹے سپنے، آدھ ادھورے گیت
اپنا تو جو کچھ تھا تیرے نام ہوا
یہ سب سوچنا کتنا اچھا لگتا ہے
لوگ سمجھتے ہیں فرحت بدنام ہوا
فرحت عباس شاہ
(کتاب – تیرے کچھ خواب)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *