ٹوٹی ہوئی پلکیں
ہوا لباس پہنتی ہے
ہوا ننگی نہیں
ہوا مختلف لباس پہنتی ہے
تمہیں یاد ہو گا
ہم نے جس کس عہد میں عریانیوں کے چیتھڑے اوڑھے
اور جس کس عہد میں
ہم سے چیتھڑے بھی چھین لئے گئے
آندھیوں کی زد میں آئے ہوئے خیموں کی طرح
اونٹوں پر لادے ہوئے حسینوں کی طرح
آندھیاں لباس نہیں پہنتی
تمام جانور لباس نہیں پہنتے جانور ایک دوسرے کو ننگا بھی نہیں کرتے
کر ہی نہیں سکتے
ہنس سکتے ہیں
ہماری عریانیوں اور چیتھڑوں پر
اور ہوا کے لباس پر
فرحت عباس شاہ