دُھند

دُھند
ہم ادھورے رویوں کے محتاج
جو دوسروں پہ خود اپنی خوشی کے تسلط کی خواہش لیے
خواب در خواب آنکھیں گنوا آئے ہیں
سوچتے کیوں نہیں
اپنے جسموں پہ کب سے اُگی وحشیں
نوچتے کیوں نہیں
فرحت عباس شاہ
(کتاب – دکھ بولتے ہیں)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *