زندگی کے لیے ترستے ہیں
جو محبت کبھی نہیں کرتے
بے کلی کے لیے ترستے ہیں
یہ جو سورج مزاج ہیں یارو
روشنی کے لیے ترستے ہیں
جانتے ہو کبھی تو دریا بھی
تشنگی کے لیے ترستے ہیں
ہم تو صحرا کی آنکھ ہیں فرحت
اور نمی کے لیے ترستے ہیں
فرحت عباس شاہ
(کتاب – اک بار کہو تم میرے ہو)