ہم کو کہیں بھی دی نہ دکھائی ترے بغیر
سورج نے سرد کر دیا فکر و خیال کو
بارش نے دل میں آگ لگائی ترے بغیر
بچھڑے ہیں اور لوگ بھی اس راہ میں، مگر
ویسی لگی نہ ہم کو جدائی ترے بغیر
ہم تو درِ قفس پہ رہا ہو کے مر گئے
راس آ سکی نہ جاں کو رہائی ترے بغیر
خوشبو، کتاب، خواب، اداسی کا فائدہ
ہم کیا کریں گے اپنی کمائی ترے بغیر
فرحت عباس شاہ
(کتاب – چاند پر زور نہیں)