رات اور اداسی کے درمیان

رات اور اداسی کے درمیان
سنو
رات اور اداسی کے درمیان
جو جو چہرے
آنکھوں کے سامنے آ آ کے دھندلا جائیں
اور جو جو موجیں
دل کے سمندر سے اچھل اچھل کر
کناروں پہ آ آ پڑیں
اور جب جب بارش
برس برس کے تھک جائے
اور حبس بڑھ جائے
تو یہ سب کچھ سنبھال سنبھال کے رکھنا
اور گھبرا کے
اپنے آپ سے لڑنے مت بیٹھ جانا
فرحت عباس شاہ
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *