بات کرتا رہا ملال کے ساتھ
بے کلی ہے کہ بڑھتی جاتی ہے
میری دھڑکن کی تال تا ل کے ساتھ
دوست بیماریءِ محبت میں
درد بڑھتا ہے اندمال کے ساتھ
آ کے دیکھو تو باغ میں میرے
ہجر لپٹا ہے ڈال ڈال کے ساتھ
ایک لمبی جدائی کا دکھ بھی
ڈسنے لگتا ہے دل، وصال کے ساتھ
اور کچھ بھی نہیں کہا لیکن
میں نے دل رکھ دیا سوال کے ساتھ
فرحت عباس شاہ