رات بے رونق رہے گی
تیری یادوں اور ترے غم کے بغیر
ہم ہمیشہ
ہم جو شاعر اور محبت اور شکیبائی کے طائر ہیں
ہمیشہ
بے قراری اور اداسی ہی میں رونق ڈھونڈتے ہیں
اور اسے طاقت بناتے ہیں
محبت سے بھری نظمیں
الم
اور دکھ بھری غزلیں
وفا کے گیت لکھتے ہیں
ہمارا درد
خوشبو سے بھرا
غم زندگانی سے
ہمیں بے چینیاں بیدار رکھتی ہیں
عداوت کے جراثیموں سے
نفرت سے
ہمیشہ برسر پیکار رکھتی ہیں
خوشی تو عارضی شے ہے
اسے بولو چلی جائے
وگرنہ
رات بے رونق رہے گی
خوف آئے گا
فرحت عباس شاہ