رات نے میرے آنگن میں

رات نے میرے آنگن میں
جا جا زخم بکھیر دیے
یادیں بھی تو آتی ہیں
پرسہ دینے راتوں کو
میری تنہائی کا غم
تنہائی بھی سہتی ہے
تنہائی کا موسم تھا
بن بادل برسات ہوئی
ہم معمولی لوگوں کی
لغزش بھی معمولی ہے
تیرے دکھ نے چھیڑ دیا
ورنہ ہم تو سکھ میں تھے
مفت میں تیری خاطر دل
بیچارا بیمار ہوا
فرحت عباس شاہ
(کتاب – عشق نرالا مذہب ہے)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *