جا جا زخم بکھیر دیے
یادیں بھی تو آتی ہیں
پرسہ دینے راتوں کو
میری تنہائی کا غم
تنہائی بھی سہتی ہے
تنہائی کا موسم تھا
بن بادل برسات ہوئی
ہم معمولی لوگوں کی
لغزش بھی معمولی ہے
تیرے دکھ نے چھیڑ دیا
ورنہ ہم تو سکھ میں تھے
مفت میں تیری خاطر دل
بیچارا بیمار ہوا
فرحت عباس شاہ
(کتاب – عشق نرالا مذہب ہے)