شام ہر روز تجھے ڈھونڈتی ہے
دل کی گلیوں میں
محبت کے نہاں خانوں میں
شہر میں
شہر سے دور بیابانوں میں
شام نمناک نگاہوں سے بلاتی ہے تجھے
آسمانوں سے
کسی یاد کے تہہ خانوں سے
شام تکتی ہے تری راہ
اداسی کی طرح
دور مرجھائے ہوئے پیڑوں کی خاموشی کی طرف سے
کہیں آجائے نظر
تیرا لرزی ہوئی ٹہنی سا وجود
تیری آواز سنائی دے جائے
تیری پرچھائیں دکھائی دے جائے
شام ہر روز تجھے ڈھونڈتی ہے
شام ہر روز تجھے ڈھونڈ کے تھک جاتی ہے
رات ہر روز ٹھٹھک جاتی ہے
فرحت عباس شاہ
(کتاب – کہاں ہو تم)