رات ہم پہلی دفعہ تیرے لیے روتے رہے
یہ جو رشتہ ہے نا غم کا یہ عجب ہوتا ہے
بے سبب ہوتا ہے
غم کے بارے میں مجھے لگتا ہے رب ہوتا ہے
رات ہم تڑپے ترے نام پہ دھڑکن کی طرح
رات ہم خواب کے پتھر کے در و بام سے ٹکرا کے پلٹتے رہے
لہروں کی طرح
رات ہم اجڑے رہے شہر کے شہروں کی طرح
رشتہ داری بھی عجب ہوتی ہے بے چینی کی
لوگ چپ اوڑھ کے سوتے رہے سوتے ہی رہے
اور ہم روتے رہے روتے ہی رہے
رات ہم پہلی دفعہ تیرے لیے روتے رہے
فرحت عباس شاہ