کیوں ہوئے اے خدا اداس اداس
بے خیالی میں کٹ گئے موسم
کوئی پھرتا رہا اداس اداس
جانے کیا ہو گیا ہے فرحت کو
مضطرب، چُپ، خفا اداس اداس
کوئی گھر آ گیا تھکا ہارا
کوئی گھر سے چلا اداس اداس
کچھ نئی ہو گئی ہے دل کے ساتھ
پہلے اتنا نہ تھا اداس اداس
پھیلتا جا رہا تھا ہاتھوں پر
کوئی رنگِ حنا اداس اداس
فرحت عباس شاہ
(کتاب – اداس اداس)