بے زمین لوگوں کو
بے قرار آنکھوں کو
بد نصیب قدموں کو
جس طرف بھی لے جائیں
راستوں کی مرضی ہے
بے نشاں جزیروں پر
بد گمان شہروں میں
بے زبان مسافر کو
جس طرف بھی بھٹکائیں
راستوں کی مرضی ہے
روک لیں یا بڑھنے دیں
تھام لیں یا گرنے دیں
وصل کی لکیروں کو
توڑ دیں یا ملنے دیں
راستوں کی مرضی ہے
اجنبی کوئی لا کر
ہمسفر بنا ڈالیں
ساتھ چلنے والوں کی
راکھ بھی اُڑا ڈالیں
یا مسافتیں ساری
خاک میں ملا ڈالیں
راستوں کی مرضی ہے
فرحت عباس شاہ