راستے میں مرے سحر پڑ جائے

راستے میں مرے سحر پڑ جائے
ہاں اگر آپ کی نظر پڑ جائے
جانے کیا ہے مری دعا کے ساتھ
ہاتھ اٹھتے ہی بے اثر پڑ جائے
دے رہا تھا وہ بدُعا کہ مجھے
اور بھی دور کا سفر پڑ جائے
ان کا اگلا قدم یہی ہے کہ اب
شہر کو شہریوں کا ڈر پڑ جائے
گھر سے نکلیں تو لوٹ ہی نہ سکیں
راستے میں کہیں بھنور پڑ جائے
فرحت عباس شاہ
(کتاب – سوال درد کا ہے)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *