راستے، دل، نظر اداس اداس

راستے، دل، نظر اداس اداس
کر رہا ہوں سفر اداس اداس
غم کی برسات کر گئی سارے
پھول، پتے، شجر اداس اداس
تم نہیں ہو تو زندگی اپنی
ہو رہی ہے بسر اداس اداس
جانے کیوں آسمان چپ چپ ہے
کیوں ہیں شمس و قمر اداس اداس
کوئی پوچھے مجھے تو بتلانا
جی رہا ہوں مگر اداس اداس
رونقیں تو تمہارے دم سے تھیں
تیرے بن ہے نگر اداس اداس
فاصلے کیفیت بدل نہ سکے
میں اِدھر وہ اُدھر اداس اداس
فرحت عباس شاہ
(کتاب – اداس اداس)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *