راکھ سندور

راکھ سندور
رات رانی کی طرح آتی ہے
تیری یادوں کے پہن کر گجرے
تیرے خوابوں سے سجی۔۔۔
کر کے تری چاہ کا سب ہار سنگھار
بیٹھ کر تخت محبت پہ مرے
رات دلہن کی طرح آتی ہے
وہ جو اک گوشہ ہے محرومی کا جیون میں مرے
تیری خوشبو سے بھرا
تیری پوشیدہ محبت میں مہکتا ہوا گھونگھٹ اوڑھے
رات دلہن کی طرح آتی ہے
میری بے انت تمنا ترے دولہا کی طرح
تھوڑی شرماتی جھجھکتی ذرا سہمی سہمی
تیرے پھولوں سے سجے دل کے حسیں کمرے میں ہو کے داخل
تیرے پیکر میں اتر جاتی ہے
رات سہمی ہوئی برہا کی طرح آتی ہے
رات تاریک، بہت خوفزدہ، بے آواز
رات آتی ہے کسی ٹوٹے ہوئے پل سے ڈرانے کے لئے
رات آتی ہے کسی ہول میں ڈوبے ہوئے مندر کی طرح
رات سہماتی ہے
جب آتی ہے
فرحت عباس شاہ
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *