چشم پرنم سمیٹ لیتے ہیں
ہجر تو دل لپیٹ لیتا ہے
درد تو دم سمیٹ لیتے ہیں
تم کہو تو پلک جھپکنے میں
سب کے سب غم سمیٹ لیتے ہیں
روز بھر بھر کے اس سے پایا ہے
آج کم کم سمیٹ لیتے ہیں
آؤ روتے ہیں آج جی بھر کے
ضبط پیہم سمیٹ لیتے ہیں
فرحت عباس شاہ
(کتاب – چاند پر زور نہیں)