رتجگہ دیکھا، یا سکتہ یا کوئی خواب بتا

رتجگہ دیکھا، یا سکتہ یا کوئی خواب بتا
کس طرح رات بتائی دل بے تاب بتا
آنسوؤں سے تو خزاں اور بھی بڑھ جاتی ہے
کیسے کرتے ہیں بیابانی کو شاداب بتا
اے مری روح زمانے کو دکھا سب ناسور
اے مری عمر اسے عشق کے آداب بتا
یہ ستارے ہیں جو ہر روز چھلک پڑتے ہیں
ٹوٹ کر گرتا کہاں ہے کوئی مہتاب بتا
خامشی بوجھ بڑھاتی ہے بہت تیزی سے
کب تلک اس کو سنیں گے مرے اعصاب بتا
فرحت عباس شاہ
(کتاب – تیرے کچھ خواب)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *