بے اعتبار
تمہارے آنے سے
بارشیں لوٹ آئی ہیں
ساون مہربان ہو گیا ہے
لگتا ہے
وہ موسم بیت گیا ہے
جب جسم پر پھوار پڑتی تھی
تو روح اور زیادہ جل اٹھتی تھی
اور ہوا چلتی تھی
تو آنکھیں اور زیادہ سلگنے لگ جاتی تھیں
تمہارے آنے سے
ہوا بھی لوٹ آئی ہے
پیار کرنے والی اور ساتھ نبھانے والی ہوا
میں نے نادانستگی میں
جتنی کڑی رُتیں جھیلی ہیں
اب مجھ سے شرمندہ ہیں
دیکھو
ایک تمہارے آنے سے
کیسے کیسے منظر بدل گئے ہیں
تمہارے دوبارہ چلے جانے سے پہلے تک کے لئے
فرحت عباس شاہ