کرنا ہی تھا یہ کام تو انسان نہ کرتے
مجرم میں اگر تھا بھی تو چپ رہ لیا ہوتا
ایسے میں مری آپ تو پہچان نہ کرتے
کچھ دیر ہمیں رہنے دیا ہوتا گھروں میں
کچھ دیر ہمیں بے سر و سامان نہ کرتے
تھے جیسے بھی حالات الگ بات ہے لیکن
ممکن ہی نہیں تھا کہ ترا دھیان نہ کرتے
یہ دکھ بھی ہوا شاملِ بیچارگیِ دل
جب خود ہی ڈبویا تھا تو ارمان نہ کرتے
فرحت عباس شاہ