رنج دے کر ملال کون کرے

رنج دے کر ملال کون کرے
اس قدر بھی خیال کون کرے
کون جھیلے خموشیاں دل پر
پتھروں سے سوال کون کرے
سب کے ہاتھوں میں زرد پتے ہیں
ایسے موسم میں چال کون کرے
آج ہم سا کمال کون کرے
اپنے زخموں کا ڈھال کون کرے
کون تلوے مَلے اسیروں کے
خوں رگوں میں بحال کون کرے
فرحت عباس شاہ
(کتاب – ہم جیسے آوارہ دل)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *