زندگی کی شرارتیں نہ گئیں
جن کو تحریر کر گیا تھا تو
آج تک وہ عبارتیں نہ گئیں
عمر سے کن میں بس رہا تھا تو
دل گیا وہ عمارتیں نہ گئیں
تیرا احساس پہن آتی ہے
چاندنی کی جسارتیں نہ گئیں
دل سے جاری ہے مستقل میٹنگ
شام غم کی سفارتیں نہ گئیں
فرحت عباس شاہ
(کتاب – اداس اداس)