رہ فقیری و غم اختیار کرتے ہوئے

رہ فقیری و غم اختیار کرتے ہوئے
گزر جا سارے زمانے سے پیار کرتے ہوئے
ہر ایک شئے کی کوئی انتہا بھی ہوتی ہے
میں تھک گیا ہوں ترا انتظار کرتے ہوئے
وہیں کہیں کوئی دریا تھا پیاس کا دریا
میں رک گیا تھا ترے دل کو پار کرتے ہوئے
گزر گیا یہ دلِ بے قرار جنگل سے
شجر شجر کو مرا رازدار کرتے ہوئے
ستارے ٹوٹ گرے بستیوں میں خاک اڑی
محبتوں کی مسافت شمار کرتے ہوئے
فرحت عباس شاہ
(کتاب – تیرے کچھ خواب)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *