پھر تو سب کو یاد آئی، بدنام ہوئی
آخر دل ہی جیتا تیری چاہت میں
آخر ظالم دنیا ہی ناکام ہوئی
گلی گلی میں اک سناٹا پھیل گیا
شہر میں چپ رہنے کی عادت عام ہوئی
تیری خاطر اپنا آپ ہی بانٹ دیا
اپنی تو تقسیم بھی تیرے نام ہوئی
یاد ہے تم کو کیسے شہر میں تری مری
اک شرمیلی بے چینی بدنام ہوئی
فرحت عباس شاہ