کیا اس سے سوا بے سرو سامان کرو گے
اس دور میں بھی لوگوں پہ احسان کرو گے
کب تک ہمیں حیران و پریشان کرو گے
کب بیتیں گے ایام و مہ و سال تمنا
کب آؤ گے اور مشکلیں آسان کرو گے
جس دل میں بغاوت کے سوا کچھ بھی نہیں تھا
کیا علم تھا اس دل کو مسلمان کرو گے
تم ہی مجھے لے آئے ہو آغازِ جنوں تک
تم ہی مرے انجام کا سامان کرو گے
فرحت عباس شاہ
(کتاب – ہم جیسے آوارہ دل)