روح کی ویرانیاں بھی ہیں عجب

روح کی ویرانیاں بھی ہیں عجب
بے سروسامانیاں بھی ہیں عجب
اس قدر الجھے ہوئے حالات ہیں
دل! تری نادانیاں بھی ہیں عجب
اتنے بیگانے نگر میں اس طرح
آپ کی من مانیاں بھی ہیں عجب
اس قدر گمبھیرتا میں ہر طرف
بے شکن پیشانیاں بھی ہیں عجب
تندیِ سیلِ زمانہ کے خلاف
تیری تن آسانیاں بھی ہیں عجب
فرحت عباس شاہ
(کتاب – جم گیا صبر مری آنکھوں میں)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *