ایک دل کی ویرانی سب نگل گئی جیسے
ملگجا اندھیرا تھا سوگوار خاموشی
عمر اس طرح بیتی شام ڈھل گئی جیسے
بے زمین گوشے سے اٹھ کے اک سیہ آندھی
آسماں کے چہرے پر خاک مَل گئی جیسے
خوشگوار موسم تھا سُکھ منایا کرتے تھے
اور پھر اچانک ہی رُت بدل گئی جیسے
دھوپ کے زمانوں میں اِعتبار کا موسم
موم کی حقیقت تھی یوں پگھل گئی جیسے
فرحت عباس شاہ
(کتاب – آنکھوں کے پار چاند)