جاگتا ہوں تو مرے ساتھ سفر
نظم لکھی تو سنانا بھی پڑی
کر گئی تم سے ملاقات سفر
شہر میں نکلا تو معلوم ہوا
کس طرح کرتی ہے اک بات سفر
ہم جو روئے تو انہیں کہنا پڑا
اس طرح کرتی ہے برسات سفر
اک ذرا دیر کو چپ بیٹھیں تو
کرنے لگتے ہیں خیالات سفر
فرحت عباس شاہ
(کتاب – جدائی راستہ روکے کھڑی ہے)