روز کی آہ و زاریوں کی طرح

روز کی آہ و زاریوں کی طرح
بے سبب بے قراریوں کی طرح
گھر میں خاموشی آکے بیٹھ گئی
موت کی سوگواریوں کی طرح
روح پر تیری تلخیوں کے نشاں
پڑ گئے نیلی دھاریوں کی طرح
چل پڑے خط تمہارا ملتے ہی
عارضی راہ داریوں کی طرح
مجھ کو بھی بے بسی بہت سی ہے
تیری بے اختیاریوں کی طرح
شاہ ہیں چاہے بادشاہ ہیں ہم
اس زمیں پر ہیں ہاریوں کی طرح
آگرا تیرا درد آنکھوں پر
رات کی برف باریوں کی طرح
فرحت عباس شاہ
(کتاب – روز ہوں گی ملاقاتیں اے دل)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *