زندگی شعر ہے کہانی بھی

زندگی شعر ہے کہانی بھی
اور زمانوں کی رائیگانی بھی
آکے لاحق ہوئی ہے کس دل کو
ہاتھ ملتی ہے بے دھیانی بھی
کچھ زمینی مصیبتیں ہیں مجھے
کچھ بلائیں ہیں آسمانی بھی
مجھ کو برباد کر دیا اُس نے
اب یہی ہے مری نشانی بھی
دشت بھی ہے مری ان آنکھوں میں
اور ہے بے حساب پانی بھی
فرحت عباس شاہ
(کتاب – شام کے بعد – دوم)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *