زندگی ہے کوئی بھنور غم کا

زندگی ہے کوئی بھنور غم کا
ختم ہوتا نہیں سفر غم کا
ایک سادہ سی روح ہے جس پر
ہو چکا ہے بہت اثر غم کا
بس یہی کائنات ہے میری
اک گلی اور اک شجر غم کا
رونقیں ہیں ہمارے چاروں طرف
دے گیا ہے کوئی نگر غم کا
اے دل تار تار یہ کیا ہے؟
آپ کو تو بہت تھا ڈر غم کا
فرحت عباس شاہ
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *