زہریلی برسات ہوئی تھی ویرانوں میں

زہریلی برسات ہوئی تھی ویرانوں میں
رفتہ رفتہ پھیل گئی ہے شریانوں میں
رستہ رستہ ڈوب رہے ہیں سات سمندر
دھیرے دھیرے ظاہر ہوں گے دیوانوں میں
ہم تو اپنے آپ سے مل سیراب ہوئے ہیں
لوگ ابھی تک بیٹھے ہوں گے ویرانوں میں
جنھوں نے سب کچھ جان کے سادھ رکھی خاموشی
اپنا نام بھی آتا ہے ان انجانوں میں
فرحت عباس شاہ
(کتاب – اداس اداس)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *