ہر گواہی ہوئی گواہ میں گم
سانس کا نم بتا رہا ہے مجھے
کتنے آنسو ہوئے ہیں آہ میں گم
منزلیں بھی عجیب تھیں میری
ہو گئی ہیں تمام راہ میں گم
صبر کی شدتوں سے ظاہر ہے
کس قدر بین ہیں کراہ میں گم
خاک کو خاک چاٹتی ہے سدا
درد ہے درد کی پناہ میں گم
فرحت عباس شاہ
(کتاب – جدائی راستہ روکے کھڑی ہے)