زندانِ ذات

زندانِ ذات
حبس کا پہلاپر
بانسری کی پُر درد لے نے
ذات کے اندر کہیں کھڑکی کھولی
داخل ہوئی
اور قید ہوگئی
ملگجے اندھیرے
جدائی
تنہائی
ماضی
دل، بے بسی
مستقبل، دھند
اور تمہاری یادوں کے ساتھ
بانسری قیدی ہوگئی
کبھی کبھی تمہارا بھیجا ہوا کوئی خط ملاقات کو آتا ہے
اور حبس کچھ دیر کو کم ہو جاتا ہے
حبس کچھ دیر کو کم ہو جاتا ہے
لیکن ختم نہیں ہوتا
فرحت عباس شاہ
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *