زندگی اضطراب میں کیا کیا

زندگی اضطراب میں کیا کیا
ڈھونڈتی ہے سراب میں کیا کیا
کوئی بچھڑا ہے کیا کہ ہم اب تک
لکھ رہے ہیں کتاب میں کیا کیا
چھین لیتا ہے جاگتے میں کیا
سونپ جاتا ہے خواب میں کیا کیا
تیری پاکیزگی دمکتی ہے
رنگ ہیں ماہتاب میں کیا کیا
اس کی معصومیت کے کیا کہنے
پوچھتا ہے جواب میں کیا کیا
فرحت عباس شاہ
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *