زندگی کے اجاڑ رستوں پر

زندگی کے اجاڑ رستوں پر
وحشتوں کی اجارہ داری ہے
زندگی آپ کی سہی لیکن
موت بھی کون سی ہماری ہے
وقت اک کھیل تھا کہ جو شاید
تم نے جیتا ہے ہم نے ہارا ہے
صبر کی آہنی فصیلوں سے
درد ٹکرا کے پاش پاش ہوا
یہ مری دھڑکنوں کی لے کاری
بے صدا موسموں کی بخشش ہے
کون جانے قبول ہوتا ہے
بندگی اک طرح سے جوا ہے
فرحت عباس شاہ
(کتاب – اداس شامیں اجاڑ رستے)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *