تیری خاطر یہ دغا کر لیتے
موت آتی نہ اگر اور ابھی
اپنے دکھ ہی سے وفا کر لیتے
ہم کو مہلت ہی نہیں دی تو نے
وقت ملتا تو دعا کر لیتے
حسن ناراض ترا دیکھنے کو
ہم تجھے خود سے خفا کر لیتے
تیرا دروازہ اگر مل جاتا
ہم بھی کچھ دیر صدا کر لیتے
فرحت عباس شاہ
(کتاب – جدائی راستہ روکے کھڑی ہے)