سفر خیال کی چال بھی ذرا دیکھئیے

سفر خیال کی چال بھی ذرا دیکھئیے
کہ گھما پھرا کے وہیں پہ لایا ہے آرزو
وہ جو آپ لکھتے تھے داستانوں کی داستاں
انہیں جانے کس نے کہانیوں میں جکڑ لیا
میں نے اپنے آپ کو حکم دے کے یہ کہہ دیا
میں ترے لیے شب انتظار کو روک لوں
مجھے اپنے بارے میں معتبر نہ سمجھ، مجھے
تیرے دل کے بارے میں نظریات کا علم ہے
ترا احترام بجا مگر مرے پارسا
ترا سب ثواب تو تیرا اپنا ثواب ہے
فرحت عباس شاہ
(کتاب – ابھی خواب ہے)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *