سفر کروں تو سفر بھی اداس رہتا ہے

سفر کروں تو سفر بھی اداس رہتا ہے
میں گھر میں آؤں تو گھر بھی اداس رہتا ہے
ترے بغیر خموشی ہے میرے اندر بھی
ترے بغیر نگر بھی اداس رہتا ہے
تمام رات ہوائیں تجھے پکارتی ہیں
تمام رات شجر بھی اداس رہتا ہے
عجیب میں ہوں کہ خوشیاں سجائے پھرتا ہوں
عجیب تُو ہے کہ اکثر اداس رہتا ہے
فرحت عباس شاہ
(کتاب – ہم جیسے آوارہ دل)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *