سمندر کو بلاؤں تو ہوائیں روٹھ جاتی ہیں

سمندر کو بلاؤں تو ہوائیں روٹھ جاتی ہیں
خموشی کو مناتا ہوں صدائیں روٹھ جاتی ہیں
نہ جانے مجھ سے میرا آسماں کیونکر نہیں کھلتا
نہ جانے مجھ سے کیوں اکثر دعائیں روٹھ جاتی ہیں
فرحت عباس شاہ
(کتاب – جم گیا صبر مری آنکھوں میں)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *